Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

الجھے خطوط سلجھے جواب!

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2024ء

فیصلہ کرنا مشکل 

میرا مسئلہ بہت عجیب ہے میں نے جو چاہا مجھے مل گیا، پچھلے سال آسٹریلیا کی شہریت بھی مل گئی ہے مگر میںتنہائی سے اتنا گھبرایا کہ واپس آ گیا۔ یہاں آ کر بھی وہی حال ، رونا آنا اور شدید مایوسی رہی تو پچھتایا کہ کیوں آ گیا؟ اب چند ماہ میں  ویزا ختم ہو جائے گا، واپس نہ گیا تو شدید پچھتاوا ہو گا، نہ رہا جاتا ہے نہ جایا جاتا ہے ۔ میں باہر مستقل رہنے کا موقع گنوانا نہیں چاہتااوراپنے گھر والوںکے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔ میرے اندر ایک عجیب سا خوف ہےکہ کچھ غلط ہو جائے گا۔ (عبداللہ، اسلام آباد)

مشورہ: یقیناً آپ بہت تکلیف دہ صورتحال سے گزر رہے ہیں، عام طور پر لوگ اکیلے رہ لیتے ہیں ، گھر والوں کی یاد آنا فطری بات ہے مگر کچھ عرصے کے لئے تنہا رہ کر آنے والے وقت کو اچھا بنانے کیلئے قربانی دینا بھی ضروری ہوتی ہے۔ آپ کے لئے واپس جانا بہتر ہوگا کیونکہ یہاں رہ کر بھی پچھتاوا ہو رہا ہے جبکہ واپس جا کر اہل و عیال کو بلانے کی کوشش کریںگے جس میں کامیابی ممکن نظر آتی ہے۔ اس دوران رونا آنا اور بے چینی وبے قراری ڈیپریشن کو ظاہر کررہی ہے۔ آسٹریلیا یا یہاں پر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کر لیں گے تواپنی کیفیت پر قابو پانا آسان ہو سکتا ہے۔

خود اپنی سمجھ نہیں آتی 

میری بھی عجیب کیفیت ہے نہ غم برداشت ہوتا ہے اور نہ خوشی، اگر خوش ہوتا ہوں تو میلوں تک پیدل چلا جاتا ہوں ، سب کوحیرت ہوتی ہے کہ میں تھکتا نہیں ، مگر جب کوئی مشکل یا افسوس کی صورتحال سامنے آتی ہے تو بستر سےاٹھا نہیں جاتا، ابھی پچھلے ماہ منگنی ختم ہوئی ہے، لڑکی والوں نے خود ہی منع کر دیا، اس کے بعد میںنے نہ صرف ملازمت چھوڑ دی بلکہ اب مجھ سے گھر سے بھی نہیں نکلا جاتا، دل چاہتا ہے کہ کچھ کھا کر زندگی بھر کے لئے سو جاؤں ۔ (جبران ، کراچی )

مشورہ: غم اور خوشی کے مواقع پر بھی برداشت سے کام لینا ضروری ہے۔ جو لوگ ایسا نہیں کرتے بلکہ دونوں صورتوں میں شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر بیمار ہوتے ہیں ۔اپنی کیفیت بیان کرنے کا مطلب ہے کہ خود کو سمجھ گئے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے ٹھیک نہیں ، منگنی ختم ہوئے ایک ماہ ہو گیا، اس سے اچھی لڑکی سے شادی ہو سکتی ہے۔ جب کسی بات پر خوش ہوںتو اعتدال کی راہ برقرار رکھیں ، اسی طرح مایوسی اور غم میں صبر کے ساتھ معمولات زندگی انجام دیتے رہیں۔ ایسا کرنے پر اختیار نہ ہو اور خود کشی کا خیال ستاتا رہے تو پیشہ ورانہ رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ 

میری فرمائش پوری نہ کی گئی

میںنے انٹر کیا ہے جبکہ میرے منگیتر کالج میں پڑھاتے ہیں ، میںنے ان سے موبائل فون کی فرمائش کی تو انہوںنے صاف انکار کر دیا۔اتنی روشن خیال دنیا میں کوئی انسان اس قدر دقیانوسی ہو سکتا ہے؟ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ادھر میرے گھر والے بھی ہر وقت فون پر بات کرنا پسند نہیں کرتے ، میںپتہ نہیں کس طرح کے لوگوں میں زندگی بسر کر رہی ہوں ، غصہ آتا ہے۔ (اقصیٰ حمید، لاہور)

مشورہ :اگر منگیتر آپ کو فون دے دیتے یا آپ کے پاس ہوتا اور گھر والوں کی طرف سے بھی اجازت ہوتی کہ دن رات جب چاہیں جس سے چاہیں جتنی دیر بات کریں تو آپ کا اپنا کوئی وقت نہ رہتا کوئی پرائیویسی نہ ہوتی ، آپ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتیں ، خاص طور پر منگیتر کو شکایا ت ہوتیں کہ وہ فون کرتے ہیں ان کو ٹھیک سے جواب نہیں ملتا، کبھی پڑھ رہی ہوتی ہیں تو کبھی آرام کا وقت ہوتا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر لمبے لمبے جھگڑے ہوتے ہیں ۔فون بہت سا وقت خراب کرتا ہے اور تعلیم متاثر ہوتی ہے، کچھ وقت گزرنے دیں آپ کا صبر و شکر دیکھ کر ضرور تبدیلی آئے گی، منگنی کے بعد اختلافی بات کرنے سے گریز ضروری ہے، اس طرح رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ 

بیوی ساتھ رہنا چاہتی ہے 

دو سال سعودی عرب میں رہنے کے بعد اپنے وطن چھٹیوں پر آیا تو اب ایک اچھے خاندان کی لڑکی سے شادی طے ہوگئی، لڑکی اور اس کے گھر والوں کی بس یہی خواہش ہے کہ میں سعودی عرب میں رہوں یا اپنے ملک میں ، بیوی کے ساتھ رہوں ،میں خود بھی یہی چاہتا ہوں مگر اتنی جلدی وہاں پر لے جانا بھی مشکل ہے اوریہاں پر فیملی کے ساتھ رہنا روزگار کی وجہ سے ممکن نہیں اور پاکستان میں ایسی ملازمت ملنا ممکن نظر نہیں آتی ، سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں ؟ (سفیان علی ، ڈیرہ غازی خان )

مشورہ: لڑکی والوں کی خواہش غلط نہیں ہےمگر ان کو آپ کی مالی حالت کو بھی دیکھنا چاہیے ۔ ان حالا ت میں ان کو بتادیں کہ آپ کی بھی اولین کوشش اور خواہش بیوی کو ساتھ رکھنے کی ہے مگر یہاں اچھی ملازمت ملنی مشکل ہے اور باہر ابھی آپ فیملی کو نہیں رکھ سکتے ۔ دو خاندانوں میں رشتہ برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سچائی کو نہ چھپایا جائے اگر وہ آپ کو پسند کرتے ہیں تو مسائل سے بھی سمجھوتہ کریں گے، آج کا صبر کرنا کل کو اچھا بنانے کے لئے ضروری ہے، یہاں یہ بات بھی سامنے آ جائے گی کہ جس قدر اچھا آپ ان کو سمجھ رہے ہیں کیا وہ ابھی اتنا ہی آپ پر بھروسہ کریں گے۔

فیصلہ کرنا مشکل میرا مسئلہ بہت عجیب ہے میں نے جو چاہا مجھے مل گیا، پچھلے سال آسٹریلیا کی شہریت بھی مل گئی ہے مگر میںتنہائی سے اتنا گھبرایا کہ واپس آ گیا۔ یہاں آ کر بھی وہی حال ، رونا آنا اور شدید مایوسی رہی تو پچھتایا کہ کیوں آ گیا؟ اب چند ماہ میں  ویزا ختم ہو جائے گا، واپس نہ گیا تو شدید پچھتاوا ہو گا، نہ رہا جاتا ہے نہ جایا جاتا ہے ۔ میں باہر مستقل رہنے کا موقع گنوانا نہیں چاہتااوراپنے گھر والوںکے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔ میرے اندر ایک عجیب سا خوف ہےکہ کچھ غلط ہو جائے گا۔ (عبداللہ، اسلام آباد)مشورہ: یقیناً آپ بہت تکلیف دہ صورتحال سے گزر رہے ہیں، عام طور پر لوگ اکیلے رہ لیتے ہیں ، گھر والوں کی یاد آنا فطری بات ہے مگر کچھ عرصے کے لئے تنہا رہ کر آنے والے وقت کو اچھا بنانے کیلئے قربانی دینا بھی ضروری ہوتی ہے۔ آپ کے لئے واپس جانا بہتر ہوگا کیونکہ یہاں رہ کر بھی پچھتاوا ہو رہا ہے جبکہ واپس جا کر اہل و عیال کو بلانے کی کوشش کریںگے جس میں کامیابی ممکن نظر آتی ہے۔ اس دوران رونا آنا اور بے چینی وبے قراری ڈیپریشن کو ظاہر کررہی ہے۔ آسٹریلیا یا یہاں پر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کر لیں گے تواپنی کیفیت پر قابو پانا آسان ہو سکتا ہے۔خود اپنی سمجھ نہیں آتی میری بھی عجیب کیفیت ہے نہ غم برداشت ہوتا ہے اور نہ خوشی، اگر خوش ہوتا ہوں تو میلوں تک پیدل چلا جاتا ہوں ، سب کوحیرت ہوتی ہے کہ میں تھکتا نہیں ، مگر جب کوئی مشکل یا افسوس کی صورتحال سامنے آتی ہے تو بستر سےاٹھا نہیں جاتا، ابھی پچھلے ماہ منگنی ختم ہوئی ہے، لڑکی والوں نے خود ہی منع کر دیا، اس کے بعد میںنے نہ صرف ملازمت چھوڑ دی بلکہ اب مجھ سے گھر سے بھی نہیں نکلا جاتا، دل چاہتا ہے کہ کچھ کھا کر زندگی بھر کے لئے سو جاؤں ۔ (جبران ، کراچی )مشورہ: غم اور خوشی کے مواقع پر بھی برداشت سے کام لینا ضروری ہے۔ جو لوگ ایسا نہیں کرتے بلکہ دونوں صورتوں میں شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر بیمار ہوتے ہیں ۔اپنی کیفیت بیان کرنے کا مطلب ہے کہ خود کو سمجھ گئے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے ٹھیک نہیں ، منگنی ختم ہوئے ایک ماہ ہو گیا، اس سے اچھی لڑکی سے شادی ہو سکتی ہے۔ جب کسی بات پر خوش ہوںتو اعتدال کی راہ برقرار رکھیں ، اسی طرح مایوسی اور غم میں صبر کے ساتھ معمولات زندگی انجام دیتے رہیں۔ ایسا کرنے پر اختیار نہ ہو اور خود کشی کا خیال ستاتا رہے تو پیشہ ورانہ رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ میری فرمائش پوری نہ کی گئیمیںنے انٹر کیا ہے جبکہ میرے منگیتر کالج میں پڑھاتے ہیں ، میںنے ان سے موبائل فون کی فرمائش کی تو انہوںنے صاف انکار کر دیا۔اتنی روشن خیال دنیا میں کوئی انسان اس قدر دقیانوسی ہو سکتا ہے؟ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ادھر میرے گھر والے بھی ہر وقت فون پر بات کرنا پسند نہیں کرتے ، میںپتہ نہیں کس طرح کے لوگوں میں زندگی بسر کر رہی ہوں ، غصہ آتا ہے۔ (اقصیٰ حمید، لاہور)مشورہ :اگر منگیتر آپ کو فون دے دیتے یا آپ کے پاس ہوتا اور گھر والوں کی طرف سے بھی اجازت ہوتی کہ دن رات جب چاہیں جس سے چاہیں جتنی دیر بات کریں تو آپ کا اپنا کوئی وقت نہ رہتا کوئی پرائیویسی نہ ہوتی ، آپ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتیں ، خاص طور پر منگیتر کو شکایا ت ہوتیں کہ وہ فون کرتے ہیں ان کو ٹھیک سے جواب نہیں ملتا، کبھی پڑھ رہی ہوتی ہیں تو کبھی آرام کا وقت ہوتا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر لمبے لمبے جھگڑے ہوتے ہیں ۔فون بہت سا وقت خراب کرتا ہے اور تعلیم متاثر ہوتی ہے، کچھ وقت گزرنے دیں آپ کا صبر و شکر دیکھ کر ضرور تبدیلی آئے گی، منگنی کے بعد اختلافی بات کرنے سے گریز ضروری ہے، اس طرح رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ بیوی ساتھ رہنا چاہتی ہے دو سال سعودی عرب میں رہنے کے بعد اپنے وطن چھٹیوں پر آیا تو اب ایک اچھے خاندان کی لڑکی سے شادی طے ہوگئی، لڑکی اور اس کے گھر والوں کی بس یہی خواہش ہے کہ میں سعودی عرب میں رہوں یا اپنے ملک میں ، بیوی کے ساتھ رہوں ،میں خود بھی یہی چاہتا ہوں مگر اتنی جلدی وہاں پر لے جانا بھی مشکل ہے اوریہاں پر فیملی کے ساتھ رہنا روزگار کی وجہ سے ممکن نہیں اور پاکستان میں ایسی ملازمت ملنا ممکن نظر نہیں آتی ، سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں ؟ (سفیان علی ، ڈیرہ غازی خان )مشورہ: لڑکی والوں کی خواہش غلط نہیں ہےمگر ان کو آپ کی مالی حالت کو بھی دیکھنا چاہیے ۔ ان حالا ت میں ان کو بتادیں کہ آپ کی بھی اولین کوشش اور خواہش بیوی کو ساتھ رکھنے کی ہے مگر یہاں اچھی ملازمت ملنی مشکل ہے اور باہر ابھی آپ فیملی کو نہیں رکھ سکتے ۔ دو خاندانوں میں رشتہ برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سچائی کو نہ چھپایا جائے اگر وہ آپ کو پسند کرتے ہیں تو مسائل سے بھی سمجھوتہ کریں گے، آج کا صبر کرنا کل کو اچھا بنانے کے لئے ضروری ہے، یہاں یہ بات بھی سامنے آ جائے گی کہ جس قدر اچھا آپ ان کو سمجھ رہے ہیں کیا وہ ابھی اتنا ہی آپ پر بھروسہ کریں گے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 779 reviews.